Articles


جنتی گروہ۔۔۔؟
اے میرے پیارے بھائی!۔۔۔۔۔۔ اے مصطفی ؐ کی شانِ ارفع کے فدائی!گُناہ یا نیکی کے ارتکاب میںجسم کے ظاہری اعضاء مثلاً ہاتھ، پاؤں، آنکھ وغیرہ کا کردارتو سب پر واضح ہے مگر اِس طرف عموماً ہماری توجہ نہیں ہوتی کہ سینے میں دھڑکنے والا ''دل'' بھی ہمارے عقیدے کے ہمراہ نامہئ اعمال میں نیکیوں یا گناہوں کے اضافے کے ساتھ برابر کا شریک ہے ۔ چنانچہ جب میدانِ محشرمیں آنکھ کان وغیرہ سے حِساب لیا جائے گااور عقیدہ چیک کیا جائے گا تو یہ دل بھی ان کے ساتھ شریک ہوگا ۔ قراٰن پاک میں اِرشاد ہوتا ہے :''إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ کُلُّ أُولَئِکَ کَانَ عَنْہُ مَسْئُولًا''بے شک کان اور آنکھ اور دِل ان سب سے سوال ہونا ہے۔(پ١٥،بنی اسرائیل: ٣٦)
اس آیت کے تحت علّامہ محمد بن احمد اَنصاری قرطبی علیہ رحمۃ اللہ القوی تفسیر ِقُرْطبی میں لکھتے ہےں : ان میں سے ہر ایک سے اس کے استعمال کے بارے میں سوال ہوگا ، چنانچہ دل سے پوچھا جائے گا کہ اِس کے ذریعے کیا سوچا گیا اور پھرکیاکیا اِعتِقاد رکھا گیا ۔'' (الجامع لاحکام القراٰن ،سورۃ الاسراء ،تحت ٣٦،ج٥،ص١٨٨)    اس آیت کی تفسیر کو پڑھ کر میں نے اپنے آپ سے سوال کیا :آیا عقیدے کے اعتبار سے دل کو اہلسنّت بنایا یا نہیں؟تو علامہ حسن رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن کا یہ شعر جواب بن کرآیا: ؎
محُیِْ دِیں غو ث ہیں اور خو ا جہ معین الدین ہیں
اے حسن
کیوں نہ ہو محفوظ عقیدہ تیرا
عقیدے کو صحیح اور مضبوط کرنے کے لئے ہمیں72ناری اور ایک جنتی گروہ میں امتیاز کرنا ضروری ہے اس لئے ایک حدیث پیشِ خدمتِ قارئین ہے کہ فرمایا رسول اﷲصلی اللہ تعالی علیہ والہ واصحابہ وسلم نے کہ بنی اسرائیل 72 فرقوں میں بٹ گئے تھے اور میری امت 73فرقوں میں بٹ جائے گی سوائے ایک گروہ کے سب فرقے دوزخی،ناری ،جہنمی ہیں۔ صحابہ نے پوچھا: یارسول اﷲ!صلی اللہ تعالی علیہ والہ واصحابہ وسلم وہ ایک جنتی گروہ کونسا ہے؟ فرمایا: وہ جس پر میں اور میرے صحابہ ہیں۔(طبرانی کبیر، ٧/١٦٤: ٧٥٥٣)دوسری روایت میں ہے ؛پوچھا گیا:یہ جنتی کونسا گروہ ہے؟فرمایا: ''الجماعۃ'' یعنی اہلسنّت وجماعت(طبرانی کبیر،١٨/٧٠،:١٢٩)اورجب شہنشاہِ صوفیاء امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ سے جنتی جماعت کے بارے میں سوال کیاگیا:'' وَمَنْ ہُمْ؟'' اس گروہ کا نام کیا ہوگا؟توآپ نے حدیث سے اس کا جواب دیا:''أَہْلُ السُّنَّۃِ وَالْجَمَاعَۃ'' اس کا نام اہلسنّت وجماعت ہے (جسے آج بریلوی کہاجاتاہے۔)(احیاء علوم،٢/٤١٩)ایک اور روایت کی رو سے یعنی بحوالہ ترمذی امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ پھر پوچھا گیا:''وَمَنْ أَہْلُ السُّنَّۃِ وَالْجَمَاعَۃ؟''جماعت ِاہلسنّت کون ہے؟آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ واصحابہ وسلم فرمایا:''مَا أَنَا عَلَیْہِ وَأَصْحَابِی''جومیرے اور میرے صحابہ کے عقیدے پر ہیں۔(ترمذی،٥/٢٦:٢٦٤١دار إحیاء التراث العربی۔احیاء علوم،٢/٤١٩)

طبرانی کی دوسری روایت میں یوں ہے:تمام کے تمام فرقے گمراہیت میں ہےں سوائے سواد اعظم کے۔ عرض کیا گیا:''یا رسول اللّٰہ! ومن السواد الأعظم ؟'' یارسول اللہ! یہ کون ہیں؟فرمایا:جو میرے اور میرے صحابہ کے نقشِ قدم پر ہیں۔(طبرانی کبیر،٨/١٥٢:٧٦٥٩)یعنی سواد اعظم اہلسنّت وجماعت ہے۔غوث اعظم شیخ عبد القاد ر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ غنیہ میں فرماتے ہیں:''وأما الفرقۃ الناجیۃ فہی أہل السنۃ والجماعۃ''صرف اور صرف جو جنتی گرہ ہے وہ اہلسنّت وجماعت ہے۔پھر طبرانی ومستدرک میں حضو رصلی اللہ تعالی علیہ والہ واصحابہ وسلم کا فرمان ہے:''لن تجتمع أمتی علی الضلالۃ أبدا''میری امت کبھی بھی گمراہی پرمجتمع نہیں ہوگی ۔(طبرانی کبیر، ١٢/٤٤٧: ١٣٦٢٣)
 محمد بن عبد الرؤوف مناوی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ امت سے مراد علماء ہیں جو گمراہیت پر کبھی بھی جمع نہیں ہونگے،کیونکہ ان سے عوامِ اہلسنّت مسائلِ دینیہ حاصل کرتے ہیں۔علامہ طیبی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ امت کی تخصیص تمام پچھلی امتوں میں سے اس امت کو ممتاز کرنے پر دلالت کرتی ہے۔اس فضیلت کی وجہ سے تمام گمراہ فرقوں میں سے وہ جنتی گروہ ممتاز ہوگیاجسے اہلسنّت وجماعت(حنفی بریلوی) کہا جاتا ہے۔ (فیض القدیر٢/٣٤٣)اور اہلسنّت وجماعت کے متعلق بیہقی کی روایت میںآیا ہے: ''عَلَیْکُمْ بِالْجَمَاعَۃِ''تم اپنے لئے جماعتِ اہلسنّت کولازم کر لو۔(شعب الایمان٧/٤٨٨: ١١٠٨٥) محمد بن عبد الرؤوف مناوی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ''علیکم بالجماعۃ''سے مراد سواد اعظم ہے جو اہلسنّت ہے یعنی جماعتِ اہلسنّت کے راستے کو مظبوطی سے تھام لو۔(فیض القدیر،٣/١٠٢)علامہ مناوی نے مزید فرمایا کہ ان کو اللہ تعالی کبھی گمراہی پر جمع نہیں فرماے گا جب بھی جمع فرمائے کا تو صراط مستقیم پر جمع فرمائے گا۔(فیض القدیر،١/١٩٤)
حدیث میںبھی اہلسنّت وجماعت کوسواد اعظم کہا گیا اور اسی کی پیروی کرنے کا حکم دیا گیا ہے جیسا کہ ابن ماجہ کتاب الفتن،ص ٢٨٣ میں ہے:''اِتبعو السَّوَادَ الأَعْظَمَ وفی روایۃ فَعَلَیْکُمْ بِالسَّوَادِ الْأَعْظَمِ''سواد اعظم کی پیروی کرو۔یہ اس لئے کہ اس پر رحمت خداوندی ہے چنانچہ حضورصلی اللہ تعالی علیہ والہ واصحابہ وسلم نے فرمایا:''یَدُ اﷲِ فَوْقَ الْجَمَاعَۃِ'' اﷲکا دستِ رحمت جماعتِ اہلسنّت پرہے۔(طبرانی کبیر،١٢/٤٤٧:١٣٦٢٣)اور اللہ تعالی کے اس قول ''یوم تبیض وجوہ جن کے چہرے نورنور ہونگے''سے مراد وہ لوگ ہیں جو اہلسنّت وجماعت سے ہیں۔ (درمنثور، ٢/ ٢٩١۔ الفردوس،٥/٥٢٩:٨٩٨٦)دوران خطبہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے کسی نے پوچھا: اے امیر المؤمنین!''من أہل السنۃ ؟'' اہلسنّت کون ہیں؟فرمایا:تیرا ناس ہو!!! اب تم نے سوال کر ہی لیا ہے تو اس کو بغور سنو اور سیر ہوجاؤ پھر چاہے اس کے بعد یہ سوال کسی سے نہ کرنا،اہلسنّت وہ لوگ ہیں جواللہ تعالی اور اس کے رسول کے مقرر کردہ طریقے پر ہوں اگرچہ کہ کسی جگہ تعداد میں کم ہوں۔ (کنز العمال،١٦/٧٧،٤٤٢٠٩)علامہ نووی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث'' ان أہل الجنۃ یأکلون فیہا ویشربون'' کے تحت فرماتے ہیں:اہلسنّت ہی اہلِ جنت ہیں جو وہاں کھائیں اور پیئیں گے۔ (شرح النووی،١٧/١٧٣)مزیدفرماتے ہیں:جان لو!!!جوموحدخلف وسلف میں سے مذہب اہلسنّت پر مرا وہ قطعی طور پر جنت میں جائے گا۔(شرح النووی،١/٢١٧) اور پھر یہ بھی وضاحت فرماتے ہیں:''مذہب جماعۃ أہل السنۃ من سلف الامۃ''جماعتِ اہلسنّت کا مذہب سلف الصالحین آئمہ کے ہی مذہب سے ہے۔(شرح النووی، ١/١٤٦) مفسیرین ومحدثین وشارحین ہمیشہ سے اہل حق کے لئے یہی لفظ استعمال کرتے آئے ہیں جیسا کہ علامہ ابن بطال رحمۃ اللہ علیہ کی عادت تھی کہ وہ جب بھی کسی مسئلہ میں صحیح مذہب کی وضاحت کرتے تو یوں فرمایا کرتے:''ہذا مذہب جماعۃ أہل السُّنَّۃ'' جماعتِ اہلسنّت کا یہی مذہب ہے۔ (شرح بخاری لابن بطال،١/٧٩)ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:پہلے کے لوگ اسناد کی تحقیق نہیں کیا کرتے تھے جب دین میں فتنے ہوئے تو جوراوی اہلسنّت سے ہوتا اس کی حدیث لے لیتے اور جو غیر اہلسنّت ہوتا اس کی حدیث کو چھوڑ دیاکرتے۔(مسلم،المقدمہ،ص١١:٢١)
اے میرے پیارے بھائی!۔۔۔۔۔۔ اے مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ واصحابہ وسلم کی شانِ ارفع کے فدائی!۔۔۔۔۔۔یہ بھی یاد رہے کہ اہلسنّت وہ ہی جماعت ہے جسے صحابہ ، تابعین، تبع تابعین، محدثین، مفسرین اوربزرگانِ دین نے متعارف کروایا ہے جسے عرفِ عام میں بریلوی کہا جاتاہے کیونکہ جو عقائدصحابہ وتابعین، اوربزرگانِ دین کے تھے وہی عقائد جماعت اہلسنّت کے ہیں مثلا علم غیبِ رسول،حضور کامالک و مختارہونا، اللہ والوں سے استعانت،یارسول اللہ کہنا،نذر ونیاز،ایصال ثواب وغیرہ کے صحابہ کرام علیہم الرضوان قائل تھے جبکہ وہ بعض گمراہ فرقے جوکبھی اپنے آپ کو توحیدی کبھی وہابی،کبھی دیوبندی،کبھی اہل حدیث وغیرہ بولتے ہیں صحابہ کرام کے ان نقوشِ قدوم سے پھر گئے اور صحابہ کرام کے ان عقائد ونظریات کو شرک وبدت کہتے پھرتے ہیں۔اب جبکہ عوامِ اہلسنّت نے ان کو پہچان لیا تو اپنی گمرہیت وفرقہ واریت چھپانے کے لئے منافقانہ چال چلتے ہوئے اپنے آپ کو '' اہل السنۃ و الجماعۃ '' بولنے لگے ہیں، جس کی وجہ سے بعض عوامِ اہلسنّت دھوکا کھاکرجنتی گروہ سے الگ ہوگئے ہیں، لہٰذا قارئین! اس پیراگراف کو غور سے سمجھ لیجئے،اورجواپنا مذہب (اہلسنّت) چھوڑ کر بدمذہب(گمراہ)ہوااس کے متعلق ''مستدرک،ج١، ص٣٨٢'' میں فرمایا:''مَنْ شَذَّ شُذَّ فِی النَّار'' جواس سے جد اہوا جہنم میں جا پڑے گا۔علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک جو جماعت اہلسنّت سے جدا ہوا اس پر شیطان مسلط ہوگیا۔(شرح السیوطی سنن النسائی،٢/٩٨) پس جو صحابہ کاطریقہ وہی جماعتِ اہلسنّت کاطریقہ جوصحابہ کے عقائد الحمدللہ وہی عقائد جماعتِ اہلسنّت بریلوی حنفی مسلک کے ہیں ۔اس تحریر کو آپ نے جنتی گروہ کو پہچاننے کیلئے نہیں پڑھا؟ تو پھر دوبارہ خوب غور وفکر کرتے ہوئے پڑھ لیجئے بلکہ جب تک اچھی طرح سمجھ نہ آئے اس وقت تک پڑھتے رہئے اور بار بار پڑھئے اوربقیہ 72 گمراہ فرقوں سے بچنے کی دعاکرتے رہئے ان شاء اللہ آپ بھی جنتی گروہ کو پہچاننے میں کامیاب ہوکر جنتی گروہ جماعت اہلسنّت میں شامل ہوجائیں گے۔
علمائے اہلسنّت سے اس بندہ ناچیز وحقیر کی عرض ہے کہ آپ جہاں بھی ہوں عوامِ اہلسنّت کوان 72جہنمی فرقوں سے آگاہی، اہلسنّت وجماعت اور اہل السنۃ والجماعۃ کے فرق سے روشناس کروائےے میں دعاگو ہوں کہ اللہ علمائے اہلسنّت کو عمر درازی بالخیر عطا فرمائے اوراے اللہ جل جلالہ اس تحریر کو قبول فرما کرہم سب مسلمانوںکوجنتی جماعت اہلسنّت بریلوی حنفی میں شامل فرما اورکل قیامت میں انہیں کے ساتھ اٹھا۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی علیہ والہ واصحابہ وسلم

اب جس کا جی چاہے آئے پائے روشنی
ہم نے تو دل جلاکے سرِعام رکھ دیا

ابوالانوار ڈاکٹر ذوالفقار علی قریشی
0321-6330166

Kursi k Ahkaam Dr,Zulfiqar Ali Qureshi by Zulfiqarquraishi

No comments:

Post a Comment